Urdu unicode converter: Difference between revisions
(Lang Review) |
No edit summary |
||
Line 1: | Line 1: | ||
تعلیم ادارے ۔۔۔مزید حقایق |
|||
{{LanguageReview | lang=Urdu}} |
|||
عزیز ساتھیو |
|||
کراچی اسٹاک :ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس میں90پوائنٹس کی کمی |
|||
ہم نے اب تک یہ دیکھا ہے کہ عام طور پر۔۔۔۔ہمارے پروفیشنل تعلیمی اداروں کی نوعیت کس طرح کی ہوتی ہے۔ |
|||
مزید چند حقایق پر ہی بات کرلیتے ہیں اس سے پہلے کہ ہم تجاویز و مشوروں کی حدوں میں آییں۔ |
|||
Updated at 11:40 PST |
|||
1۔سب سے پہلے تو ہمیں یہ فرض کرلینا ہے کہ اسٹانڈر ویلیو بیسڈ ایجوکیشن۔۔۔چاریٹی بیس تو ہو ہی نہیں سکتی۔ |
|||
2۔ایسے تمام تعلیمی ادارے جو کہ چاریٹی بیسڈ ہیں عام طور پر۔۔۔قوم و ملت کی خدمت کے لیے تو اوپن ہوسکتے ہیں۔۔لیکن یہ اداروں سے ہم وہ چیز نہیں پاسکتے جو کہ کسی بھی ملک و قوم کے لیے سرمایہ بن سکے۔۔کیونکہ تعلیم پروفیشنل ہوچکی ہے۔۔اور پروفیشنل ایجوکیشن۔۔کمرشیل بھی ہوچکی ہے۔۔۔۔یہ ایک کڑوی حقیقت ہوگی جو کہ قبول کرنے کے سوا چارہ نہیں۔۔۔لیکن اکسٹرا آرڈنیر ی ٹلینٹ ہر جگہ سے مل سکتا ہے۔ |
|||
کراچی.........…جنگ نیوز.............…کراچی اسٹاک مارکیٹ میں پیر کے روز ٹریڈنگ کے دوران منفی رجحان دیکھنے میں آیا اور کے ایس ای 100انڈیکس میں ساڑھے گیا رہ بجے تک 90.12 پو ائنٹس کا ااضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد کے ایس ای 100انڈیکس 12922.84 پوائنٹس ہوگیا۔ |
|||
3۔دینی اور دنیوں تعلیم۔۔۔نہ چاہنے کہ باوجود الگ الگ ہوچکی ہے۔۔۔۔اور ہم اس موضوع کو پھر سے ڈسکس نہیں کرینگے۔۔کہ ایسے تعلیمی ادارے ہو جہاں ۔۔۔اسلامی تعلیم کا بھی مکمل انتیظام ہو۔۔۔یہ چیزیں پیرینٹس کی جانب سے متوازی چلنے کی ہیں۔۔۔۔ |
|||
Print Version |
|||
4۔ہمارے علما، عام طور پر انجینیرز اور ڈاکٹرز اور آیی ریلیٹیڈ نہیں ہوتا جو کہ سیدھے سیدھے ایک بہت بڑا فالٹ ہے اس پر ہم اب بحث نہیں کرسکتے۔۔۔ |
|||
5-ہاں۔۔۔انجینیرز، ڈاکٹررز اور ہر قسم کے پروفیشنلز کو ہم ابتدا سے۔۔۔اسلامی ماحول فراہم کریں اور انکی ذہنی نشونمو۔۔۔لبرل اور روشن خیال لیکن مکمل حدود میں ہو تو۔۔۔۔دین اور دنیا کو الگ کرنے کے فتنہ سے ہم نجات پاسکتے ہیں۔۔ |
|||
6-عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ۔۔۔جو پروفیشنل تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہیں ان میں اور دینی مدارس سے جو فارغ التحصیل علماء ہیں۔۔یہ دینی اور دنیوں علماء ہیں۔۔۔۔ایک طبقہ دنیوی امور کا عالم ہے۔۔۔اور دوسرا طبقہ۔۔۔دینی علوم کا۔۔۔بہر یہ ایک حقیقت ہے۔۔۔اس پر سر دھنے سے فایدہ نہیں ۔۔۔لیکن اس کے نقصانات ہیں۔۔۔ |
|||
7۔پروفیشنل ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز سے فارغ التحصیل علماء (پروفیشنلز) بھی عالم دین بن سکتے ہیں۔۔۔ہم نے اسکے لیے۔۔۔جو مدرسوں سے فارغ التحصیل ہونے کی قید لگادی ہے۔۔۔اس قید سے نکلنا اتنا آسان نہیں ۔۔۔لیکن۔۔۔۔انفرادی طور پر۔۔۔اپنے استاذوں کی صحبت میں زندگیا ں لگار کر۔۔۔۔تاریخ میں بنا مدرسوں سے بھی دنیا ۔۔۔۔نے امام پیدا کیے |
|||
8۔اس کا مطلب ہرگذ دینی مدارس پر نکتہ چینی نہیں لیکن۔۔۔درمیانی گیپ کی وجہ سے معاشرہ کی تعمیر بہت بڑا مسلہ ہوگیا ہے۔۔۔اور اس میں ایک مناسب۔۔۔بیالنس قایم کرکے۔۔۔ہم۔۔۔انسانیت کا بھلا کرسکتے ہیں۔۔۔ |
|||
جاری۔۔۔۔۔ |
Latest revision as of 09:57, 25 October 2008
تعلیم ادارے ۔۔۔مزید حقایق
عزیز ساتھیو ہم نے اب تک یہ دیکھا ہے کہ عام طور پر۔۔۔۔ہمارے پروفیشنل تعلیمی اداروں کی نوعیت کس طرح کی ہوتی ہے۔ مزید چند حقایق پر ہی بات کرلیتے ہیں اس سے پہلے کہ ہم تجاویز و مشوروں کی حدوں میں آییں۔
1۔سب سے پہلے تو ہمیں یہ فرض کرلینا ہے کہ اسٹانڈر ویلیو بیسڈ ایجوکیشن۔۔۔چاریٹی بیس تو ہو ہی نہیں سکتی۔ 2۔ایسے تمام تعلیمی ادارے جو کہ چاریٹی بیسڈ ہیں عام طور پر۔۔۔قوم و ملت کی خدمت کے لیے تو اوپن ہوسکتے ہیں۔۔لیکن یہ اداروں سے ہم وہ چیز نہیں پاسکتے جو کہ کسی بھی ملک و قوم کے لیے سرمایہ بن سکے۔۔کیونکہ تعلیم پروفیشنل ہوچکی ہے۔۔اور پروفیشنل ایجوکیشن۔۔کمرشیل بھی ہوچکی ہے۔۔۔۔یہ ایک کڑوی حقیقت ہوگی جو کہ قبول کرنے کے سوا چارہ نہیں۔۔۔لیکن اکسٹرا آرڈنیر ی ٹلینٹ ہر جگہ سے مل سکتا ہے۔ 3۔دینی اور دنیوں تعلیم۔۔۔نہ چاہنے کہ باوجود الگ الگ ہوچکی ہے۔۔۔۔اور ہم اس موضوع کو پھر سے ڈسکس نہیں کرینگے۔۔کہ ایسے تعلیمی ادارے ہو جہاں ۔۔۔اسلامی تعلیم کا بھی مکمل انتیظام ہو۔۔۔یہ چیزیں پیرینٹس کی جانب سے متوازی چلنے کی ہیں۔۔۔۔ 4۔ہمارے علما، عام طور پر انجینیرز اور ڈاکٹرز اور آیی ریلیٹیڈ نہیں ہوتا جو کہ سیدھے سیدھے ایک بہت بڑا فالٹ ہے اس پر ہم اب بحث نہیں کرسکتے۔۔۔ 5-ہاں۔۔۔انجینیرز، ڈاکٹررز اور ہر قسم کے پروفیشنلز کو ہم ابتدا سے۔۔۔اسلامی ماحول فراہم کریں اور انکی ذہنی نشونمو۔۔۔لبرل اور روشن خیال لیکن مکمل حدود میں ہو تو۔۔۔۔دین اور دنیا کو الگ کرنے کے فتنہ سے ہم نجات پاسکتے ہیں۔۔ 6-عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ۔۔۔جو پروفیشنل تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہیں ان میں اور دینی مدارس سے جو فارغ التحصیل علماء ہیں۔۔یہ دینی اور دنیوں علماء ہیں۔۔۔۔ایک طبقہ دنیوی امور کا عالم ہے۔۔۔اور دوسرا طبقہ۔۔۔دینی علوم کا۔۔۔بہر یہ ایک حقیقت ہے۔۔۔اس پر سر دھنے سے فایدہ نہیں ۔۔۔لیکن اس کے نقصانات ہیں۔۔۔ 7۔پروفیشنل ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز سے فارغ التحصیل علماء (پروفیشنلز) بھی عالم دین بن سکتے ہیں۔۔۔ہم نے اسکے لیے۔۔۔جو مدرسوں سے فارغ التحصیل ہونے کی قید لگادی ہے۔۔۔اس قید سے نکلنا اتنا آسان نہیں ۔۔۔لیکن۔۔۔۔انفرادی طور پر۔۔۔اپنے استاذوں کی صحبت میں زندگیا ں لگار کر۔۔۔۔تاریخ میں بنا مدرسوں سے بھی دنیا ۔۔۔۔نے امام پیدا کیے 8۔اس کا مطلب ہرگذ دینی مدارس پر نکتہ چینی نہیں لیکن۔۔۔درمیانی گیپ کی وجہ سے معاشرہ کی تعمیر بہت بڑا مسلہ ہوگیا ہے۔۔۔اور اس میں ایک مناسب۔۔۔بیالنس قایم کرکے۔۔۔ہم۔۔۔انسانیت کا بھلا کرسکتے ہیں۔۔۔
جاری۔۔۔۔۔